Garrison News
All voices matter
ترک صدر کی ہنگری کے وزیر اعظم سے ملاقات
بڈاپسٹ: ترک صدر رجب طیب اردوان نے اتوار کے روز ہنگری کے وزیر اعظم وکٹر اوربان سے بڈاپسٹ میں ملاقات کی۔ جس میں توانائی کی حفاظت اور سویڈن کی نیٹو کی رکنیت دونوں ممالک کے سربراہان کی ملاقات کے ایجنڈے میں شامل تھی۔
ہنگری نے ابھی تک شمالی اٹلانٹک ٹریٹی آرگنائزیشن میں نورڈک ملک کے داخلے کی منظوری کے لیے ووٹ نہیں دیا ہے۔ اس نے خود کو ترکیے کے ساتھ جوڑ دیا ہے جس نے گزشتہ ماہ سویڈن کی رکنیت کو طویل عرصے سے روک دیا تھا۔
دونوں ممالک کی پارلیمنٹ اس وقت چھٹیوں پر ہیں۔ ہنگری کے وزیر خارجہ پیٹر سیجارٹو اپنے سوشل میڈیا اکاونٹ میں لکھا “ہم موسم خزاں کے اجلاس میں اس مسئلے پر واپس آ سکتے ہیں” تاہم دونوں ممالک نے آپس میں رابطے بحال رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔ دونوں ممالک نے توانائی میں جاری تعاون کو مزید مضبوط بنانے پر بھی بات چیت کی ہے۔ یہ دیکھتے ہوئے کہ ہنگری کو پہلے ہی ترک اسٹریم پائپ لائن کے ذریعے اپنی گیس کا ایک بڑا حصہ مل رہا ہے۔ جو بحیرہ اسود کے پار روسی گیس لے جاتی ہے۔ بوڈاپیسٹ اور انقرہ بھی اپنی “اسٹریٹجک پارٹنرشپ” کو مزید گہرا کریں گے۔ اس حوالےسے اعلان اردگان کے دسمبر میں طے شدہ دورے کے دوران سرکاری طور پر کیا جائے گا۔
ترک رہنما کا یہ دورہ اوربان کی جانب سے منعقدہ عالمی ایتھلیٹکس چیمپئن شپ کے موقع پر منعقدہ سفارتی ملاقاتوں کے سلسلے کا حصہ ہے۔ جس کا آغاز ہفتے کو ہوا ہے۔
اتوار کے روز استقبال کرنے والے دیگر معززین میں سربیا، آذربائیجان، کرغزستان کے صدور کے علاوہ ترکمانستان کے صدر سردار بردی محمدوف بھی شامل تھے۔ Szijjarto نے “وسطی ایشیا اور مغربی بلقان کے درمیان قریبی تعاون” کا خیر مقدم کیا۔ جو ان کے بقول توانائی کے بحران کے پیش نظر خاص طور پر اہم ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سربیا نے وعدہ کیا ہے کہ اگر یوکرین روسی گیس کو اپنی سرزمین سے گزر کر یورپی ممالک تک پہنچانے کی اجازت دینے سے روکنے کا فیصلہ کرتا ہے تو وہ “ضروری ٹرانزٹ صلاحیت فراہم کرے گا۔”