Newsletter Subscribe
Enter your email address below and subscribe to our newsletter
All voices matter
پنجاب کے محکمہ جیل خانہ جات (پی پی ڈی) کے ترجمان کے مطابق اٹک جیل میں سابق وزیراعظم عمران خان کے لیے 5 فٹ اونچی دیواروں اور ایک دروازے کے ساتھ نیا واش روم بنایا گیا ہے۔
جیل خانہ جات کے ترجمان کی طرف سے یہ وضاحت اس وقت سامنے آئی جب ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج (ADSJ) اٹک شفقت اللہ خان نے سابق وزیر اعظم کے سیل کا دورہ کرنے کے بعد جاری رپورٹ میں سابق وزیر اعظم عمران خان کے اٹک جیل کے حالات کے بارے میں شکایات اور واش روم میں رازداری نہ ہونے کے خدشات کے اظہار کو درست قرار دیا تھا۔
جیل ترجمان کی جانب سے جاری کردہ وضاحت میں کہا گیا ہے پاکستان جیل رولز 1978 کے قواعد 257 اور 771 کے تحت سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پی ٹی آئی کو دستیاب تمام سہولیات فراہم کر دی گئی ہیں۔ باتھ روم میں پرائیویسی نہ ہونے کے خدشات کو دور کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم کے سیل میں نیا واش روم بنایا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ واش روم کی دیواریں پانچ فٹ اونچی رکھی گئی ہیں اور ایک دروازہ بھی لگایا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ واش روم میں واش بیسن اور جدید طرز کا کموڈ بھی لگایا کیا گیا ہے۔
سابق وزیر اعظم عمران خان توشہ خانہ کیس میں بدعنوانی کے جرم میں قصوروار پائے جانے کے بعد اٹک جیل میں تین سال کی سزا کاٹ رہے ہیں۔
گزشتہ روز جج کی جانب سے جاری ہونے والی مشاہدہ رپورٹ کو 15 اگست کو مرتب کیا گیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق سابق وزیر اعظم نے باتھ روم میں پرائیویسی کی خلاف ورزی اور جیل کے اندر موجودہ حالات زندگی کے بارے میں “شدید تحفظات” کا اظہار کیا۔ انہوں نے کمرے کے سامنے نصب سی سی ٹی وی کیمرے کے بارے میں شدید خدشات کا اظہار کیا۔ جو پانچ سے چھ فٹ کے فاصلے پر واقع ہے۔ جو باتھ روم اور لیٹرین تک کا احاطہ کرتا ہے۔
اس حوالے سے جیل ترجمان نے مزید کہا کہ “عمران خان کے کمرے کے باہر ان کی اور جیل کی سیکیورٹی کے لیے سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے گئے ہیں۔ نہ صرف ڈسٹرکٹ جیل اٹک بلکہ پنجاب کی دیگر جیلوں میں بھی سیکیورٹی مقاصد کے لیے 4000 سے زائد سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے گئے ہیں۔”انہوں نے مزید بتایا کہ نہانے کا صابن، پرفیوم، ایئر فریشنر، تولیے، ٹشو پیپرز کے ساتھ بستر، تکیے، گدے، میز، کرسیاں، ایئر کنڈیشنر اور ایگزاسٹ فین جیسی سہولیات فراہم کی گئی ہیں۔سابق وزیر اعظم کے لیے پانچ ڈاکٹروں کا تقرر کیا گیا ہے۔ جن میں سے ایک ہر وقت دستیاب رہتا ہے۔ اور سابق وزیر اعظم کو ڈاکٹروں کے چیک کرنے کے بعد ہی “خصوصی” کھانا دیا جاہے۔ ترجمان نے مزید کہا کہ پھل، شہد، کھجور، جائےنماز، قرآن مجید اور کتابیں بھی سابق وزیر اعظم کو فراہم کر دی گئی ہیں۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ خان نے شکایت کی کہ ان کی اہلیہ اور وکلاء کو ان تک آسان رسائی نہیں تھی۔ تاہم ترجمان نے کہا کہ پی ٹی آئی چیئرمین کے اہل خانہ منگل کو ان سے ملاقات کرتے ہیں جبکہ ان کے وکلاء جمعرات کو ان سے ملاقات کرتے ہیں۔
17 اگست کو پنجاب کے ہوم سیکرٹری کو لکھے گئے خط میں عمران کی اہلیہ نے سابق وزیراعظم کو ڈسٹرکٹ جیل اٹک سے راولپنڈی کی اڈیالہ جیل منتقل کرنے کا مطالبہ کیا تھا اور بشر بی بی کی جانب سے یہ خدشہ ظاہر کیا گیا کہ انہیں اٹک جیل میں زہر دیا جا سکتا ہے۔ سابق وزیر اعظم کی جان کو خطرہ ہے “اس سے قبل بھی سابق وزیر اعظم پر دو بار قاتلانہ حملہ کیا جا چکا ہے۔