Newsletter Subscribe
Enter your email address below and subscribe to our newsletter
All voices matter
اسلام آباد: سابق وزیر اعظم شہبازشریف کی جانب سے سرینا انڈر پاس کی تعمیر کے مجوزہ منصوبے پر اٹھائے گئے سوالات سے منصوبہ مسائل کا شکار ہونے لگا۔ اس وقت کے وزیر اعظم شہبازشریف نے افتتاح کے موقع پر کنسٹرکشن کمپنی کی اہلیت سوال اٹھاتے ہوئے منصوبے کے افتتاح سے انکار کر دیا تھا۔ ذرائع نے بتایا کہ سی ڈی اے کے چیئرمین نورالامین مینگل کی جانب سے نے سرینا انڈر پاس کی تعمیر کے لیے لگائے جانے والی بولی پر دستخط نہیں کیے تھے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے موقع پر پہنچنے کے بعد منصوبے پر کام کا افتتاح کرنے سے انکار کر دیا اور ٹھیکہ لینے والی کنسٹرکشن کمپنی کے بارے میں پریزنٹیشن مانگی تھی۔ پاکستان ریلویز سے تعلق رکھنے والے ریلوے کنسٹرکشنز پاکستان (ریل کاپ) نے نیشنل لاجسٹک سیل (NLC) کی جانب سے جمع کرائی گئی 3.5 بلین روپے کی بولی کے مقابلے میں سب سے کم بولی (2.1 بلین روپے) جمع کر کے ٹھیکہ حاصل کیا تھا۔ سابق وزیراعظم کی جانب سے اپنے دور اقتدار کے اختتام سے صرف ایک ہفتہ قبل ٹھیکیدار پر سوالات اٹھاتے ہوئے کام کا افتتاح کرنے سے انکار کردیا اور وزیر اعظم نے سی ڈی اے سے کنسٹرکشن فرم کے بارے میں پریزنٹیشن طلب کی۔ اس کے ساتھ ہی سی ڈی اے چیف کو ٹھیکہ منسوخ کرنے اور نئے سرے سے ٹینڈرنگ کے عمل کے لیے جانے کی ہدایت کی۔ تاہم جب انہیں بتایا گیا کہ ریل کوپ ایک سرکاری تعمیراتی فرم ہے تو انہوں نے کہا کہ وہ پریزنٹیشن ملنے کے بعد اس منصوبے کی قسمت کا فیصلہ کریں گے۔
وزیراعظم نے ریل کوپ کے ڈائریکٹر جنرل سے کمپنی کی مہارت کے بارے میں بھی پوچھا۔ مزید یہ کہ وزیراعظم شہباز شریف نے ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ سڑکوں کے منصوبوں میں مہارت رکھنے والی کمپنی کو اس منصوبے کا ٹھیکہ دیا جانا چاہیے تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ زیر بحث کمپنی ان کے لیے نامعلوم ہے۔
یاد رہے کہ ریل کوپ نے ٹی چوک فلائی اوور کا ٹھیکہ بھی 1.78 بلین روپے میں حاصل کیا تھا۔ NLC نے اس منصوبے کے لئے 2 ارب روپے سے زائد کی بولی جمع کرائی تھی۔
سرینا انڈر پاس کی تعمیر ناگزیر ہے کیونکہ یہاں پر گاڑی چلانے والوں کو خاص طور پر رش کے اوقات میں طویل سگنلز کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ سی ڈی اے نے اس منصوبے کی منصوبہ بندی برسوں پہلے کی تھی لیکن اس پر عملدرآمد نہ ہو سکا۔