Newsletter Subscribe
Enter your email address below and subscribe to our newsletter
All voices matter
طرابلس: لیبیا کی وزیر خارجہ نجلا منگوش کی اپنے اسرائیلی ہم منصب کے ساتھ ملاقات کی خبروں کے بعد لیبیا کے کئی شہروں میں احتجاجی مظاہرے ہوئے۔ جس کے بعد بڑھتے ہوئے ہنگاموں کو روکنے کی کوشش میں پیر کے روز لیبیا کے وزیر اعظم نے وزیر خارجہ کو برطرف کر دیا۔
اس حوالے سے منگوش کا کہنا تھا کہ روم میں اسرائیلی وزیر خارجہ ایلی کوہن کے ساتھ ان کی ملاقات ایک غیر رسمی تھی۔ لیکن ایک اسرائیلی اہلکار کے مطابق یہ ملاقات دو گھنٹے تک جاری رہی اور اس ملاقات کو لیبیا میں اعلیٰ ترین سطح پر منظور کیا گیا۔
لیبیا کے میڈیا کی کچھ رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ وزیر خارجہ ہنگامہ آرائیوں کے بعد ترکی کے لیے روانہ ہو گئی ہیں۔ جبکہ دوسری طرف حکام کا کہنا ہے کہ وہ ملک میں ہیں اور انہیں نو فلائی لسٹ میں ڈال دیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ لیبیا اسرائیل کو باضابطہ طور پر تسلیم نہیں کرتا ہے اور اسرائیل کے زیر قبضہ علاقے میں ایک آزاد ریاست کے قیام کے فلسطینی کاز کے لیے لیبیا کے سیاسی میدان میں وسیع پیمانے پر عوامی حمایت حاصل ہے۔
اس متنازعہ ملاقات نے لیبیا میںپہلے سے جاری سیاسی بحران میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔
2011 میں معمر قذافی کی معزولی کے بعد سے لیبیا میں کبھی بھی ایک مستحکم مرکزی حکومت نہیں رہی ہے۔ 2021 میں اقتدار میں آنے والی دبیبہ کی عبوری حکومت کو کچھ بڑے دھڑوں نے تسلیم نہیں کیا ہے اور اس کی جگہ ایک نئی متحد انتظامیہ کے قیام کے لیے سیاسی سرگرمیاں بڑھ رہی ہے جس کا مقصد ملک میں قومی انتخابات کا انعقاد کرانا ہے. مظاہرین نے اتوار کو دیر گئے لیبیا کی وزارت خارجہ کے سامنے مظاہرہ کیا اور پیر کے روز طرابلس میں ٹائر جلا کر کچھ بڑی سڑکوں کو بند کر دیا گیا۔ طرابلس کے دیگر حصوں کے ساتھ ساتھ دیگر شہروں میں بھی مظاہرے ہوئے۔
لیبیا کے ایک دوسرے اہلکار کے مطابق دبیبہ نے اپنی عبوری حکومت کے لیے مضبوط امریکی اور دیگر بین الاقوامی حمایت حاصل کرنے کی امید میں اٹلی سے ملاقات کا اہتمام کرنے کو کہا تھا۔