Newsletter Subscribe
Enter your email address below and subscribe to our newsletter
All voices matter
حالیہ چند برسوں میں پاکستان کی سیاست پاکستان میں کم اور دنیا میں ذیادہ زیر بحث رہتی ہے اس کی وجہ کوئی اور نہیں بلکہ خود ہمارے سیاست دان ہی ہیں ماضی کی بات کر یں تو بے نظیر اور نواز شریف کی جلاوطنی سے لیکر الطاف حسین کا کراچی پرراج سب کچھ باہر سے ہی ہو رہا تھا بات یہی تک نہیں روکی مشہور زمانہ پانامہ پیپرکیس میں قطری خط کی انٹری شاید ہی کوئی بھولاپائے۔ اب تو یہ عالم ہے کہ ہمار ی سیاسی جماعتیں اپنے مشاورتی اجلاس لندن اور دبئی میں بلاتے ہیں اور جس کے لئے پاکستان کے وزیر اعظم بمعہ کابینہ جاتے ہیں۔ اب کی بار لندن کی پاکستان کے سیاسی میدان میں انٹری کی وجہ عمران کے خلاف آنے والا فیصلہ ہے
لندن میں پاکستان تحریک انصاف کے حامی اس بار یونیورسٹی آف ہل کے کیمپس میں اتر آئے، جہاں توشہ خانہ کیس میں سابق وزیر اعظم عمران خان کو تین سال قیداورایک لاکھ جرمانے کی سزا سنانے والے سیشن کورٹ کے جج ہمایوں دلاور زیر تربیت ہیں۔
پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے خلاف فیصلہ آنے کے بعد سے یہ خبریں میڈیامیں زیر گردش کررہی تھی کہ جج ہمایوں دلاور لندن چلے گئے ہیں جہاں انہوں نے یونیورسٹی آف ہل میں تربیتی پروگرام میں حصہ لینا ہے۔یہ تربیتی پروگرام تقریباً ایک دہائی قبل یونیورسٹی آف ہل کے پروفیسر نیاز اے شاہ نے قائم کیا تھا۔جیسے ہی جج ہمایوں دلاور کی شرکت کی خبریں آنے لگی، پی ٹی آئی کے حامیوں اور کارکنوں نے یونیورسٹی کو ای میلز، ٹویٹس اور فیس بک پوسٹس بھیجی یا یونیورسٹی کو ٹیگ کرکے جج کو کورس سے نکالنے کا مطالبہ کیاگیا۔یہاں تک کہ وہ یونیورسٹی کیمپس گئے اور ڈیپارٹمنٹ کے باہر ایک ویڈیو بنائی۔جہاں پروفیسر شاہ کو ایک کارکن سے فون چھینتے ہوئے دیکھا گیا۔ اس حوالے سے شایان علی جو پی ٹی آئی کے کارکن ہیں انہوں نے ٹویٹرپر ویڈیوز پوسٹ کیں جس میں اسے ڈیپارٹمنٹ تک جاتے ہوئے دکھایا گیا اور دعویٰ کیا گیا کہ ان کی ٹیم پر ”حملہ کیا گیا اور دھمکی دی گئی”۔
یونیورسٹی کی جانب جاری ایک پریس بیان میں کہا، ”یونیورسٹی آف ہل 2014 سے پاکستانی ججوں کے لیے انسانی حقوق اور قانون کی حکمرانی کی تربیت چلا رہی ہے۔ تربیت کے لیے شرکاء کا انتخاب ان کی متعلقہ ہائی کورٹس کرتے ہیں۔موجودہ جماعت کا انتخاب اسلام آباد ہائی کورٹ، پشاور ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ آف پاکستان نے کیا ہے۔ ججوں کے انتخاب میں یونیورسٹی کا کوئی کردار نہیں ہے۔