Newsletter Subscribe
Enter your email address below and subscribe to our newsletter
All voices matter
جکارتہ: اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوترس نے انڈونیشیا میں جنوب مشرقی ایشیا کے آسیان بلاک چین، امریکہ اور دیگر کے ساتھ ایک سربراہی اجلاس میں کہا کہ دنیا کو اپنے معاشی اور مالیاتی نظام میں ” ٹوٹ پھوٹ” کا خطرہ درپیش ہے۔
عالمی سیاسی تناؤ اور موسمیاتی تبدیلی پر بات کرتے ہوئے سیکٹری جنرل نے عالمی رہنماؤں سے دنیا کو درپیش چیلنجوں کا پرامن اور جامع حل تلاش کرنے پر زور دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ” اے آئی اور جدید ٹیکنالوجی سے پیدا ہونے والے مسائل کے خلاف حکمت عملی اور متضاد سیکورٹی فریم ورکس کے ساتھ – عالمی اقتصادی اور مالیاتی نظام میں بڑے پیمانے پر ٹوٹ پھوٹ کا خطرہ موجود ہے۔”
انہوں نے قرضوں میں پھنسے ترقی پذیر ممالک کے لیے ریلیف فراہم کرنے کے لیے ایک طریقہ کار بنانے پر زور دیا۔ جس میں قرضوں کی معطلی قرضے کی طویل شرائط اور کم شرح سود شامل ہیں۔
انہوں نے ترقیاتی بینکوں کے ذریعے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے اضافی 100 بلین ڈالر کے خصوصی ڈرائنگ رائٹس کو دوبارہ چینل کرنے کے لیے بھی حمایت کا اظہار کیا تاکہ لیکویڈیٹی میں اضافہ ہو اور ترقی پذیر معیشتوں کی ضروریات کو پورا کیا جا سکے۔
اس سال جون میں پیرس سربراہی اجلاس میں عالمی رہنماؤں نے عالمی بینک جیسے کثیر جہتی ترقیاتی بینکوں کو قرض دینے کے لیے مزید سرمایہ کاری کی حمایت پہلے ہی کر چکے ہیں۔
عالمی بینک کے صدر اجے بنگا نے اس سربراہی اجلاس میں ایک “ٹول کٹ” کا خاکہ پیش کیا۔ جس میں قرضوں کی ادائیگی میں وقفے کی پیشکش سمیت غریب ممالک کو ہنگامی ردعمل کے لیے فنڈز کو ری ڈائریکٹ کرنے کے لیے لچک فراہم کرنا، ترقیاتی منصوبوں میں مدد کے لیے نئی انشورنس پالیسی فراہم کرنا اور حکومتوں کو پیشگی ہنگامی نظام کی تعمیر میں مدد کرنا شامل ہے۔
انتونیو گوترس کا مزید کہنا تھا کہ وہ میانمار میں پیدا ہونے والی سیاسی اور انسانی حقوق” کی صورتحال پر “شدید فکر مند” ہیں، یہ ملک 2021 کی فوجی بغاوت کے بعد سے جنگ کی حالت میں ہے۔
انہوں نے کہا، “میں میانمار کے فوجی حکام سے ا مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ اپنے عوام کی امنگوں کے مطابق تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کریں، اور جمہوریت کی واپسی کا دروازہ کھولیں۔”
بدھ کو ایک بیان میں آسیان کی سربراہ انڈونیشیا نے کہا کہ علاقائی رہنماؤں نے میانمار کے لیے اپنے پانچ نکاتی امن منصوبے پر خاطر خواہ پیش رفت نہ ہونے پر “شدید تشویش” کا اظہار کیا۔