Newsletter Subscribe
Enter your email address below and subscribe to our newsletter
All voices matter
نئی دہلی: ہندوستانی وزیر خارجہ جے شنکر نے کا کہنا ہے کہ چین کے صدر شی جن پنگ اور روس کے ولادیمیر پوتن کا نئی دہلی میں اس ہفتے ہونے والی جی 20 سربراہی اجلاس کو چھوڑنا غیر معمولی نہیں ہے اور اس کا ہندوستان سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
جے شنکر نے انٹرویو میں کہا جی 20 ممالک کے شیرپا اتفاق رائے پیدا کرنے اور نئی دہلی میں 9-10 ستمبر کے سربراہی اجلاس میں ایک اعلامیہ پر پہنچنے کے لیے بات چیت کر رہے ہیں۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا پوٹن اور شی جن پنگ سربراہی اجلاس کو چھوڑ رہے ہیں کیونکہ وہ ہندوستان سے ناراض ہیں۔ جس کے جواب میں ان کا کہنا تھا
“نہیں نہیں مجھے نہیں لگتا کہ اس کا ہندوستان کے ساتھ کوئی تعلق ہے۔ میرے خیال میں وہ جو بھی فیصلہ کریں گے۔ میرا مطلب ہے کہ وہ سب سے بہتر جانتے ہوں گے۔ لیکن میں اسے اس طرح نہیں دیکھوں گا جس طرح آپ کا اشارہ ہے”۔
انٹر ویو میں پوچھا گیا کہ کیا ان رہنماؤں کی غیر موجودگی سے اتفاق رائے پیدا کرنے اور سربراہی اجلاس کے اختتام پر ایک اعلامیہ تیار کرنے پر اثر پڑے گا؟ جے شنکر نے کہا: “ہم ابھی بات چیت کر رہے ہیں ابھی تو اجلاس شروع نہیں ہوا”۔
لیکن جی 20 سے توقعات “بہت زیادہ” وابستہ ہیں اور نئی دہلی کو وبائی امراض، تنازعات، موسمیاتی تبدیلی، قرض جیسے چیلنج کا سامنا ہے۔
جی 20 گروپس دنیا کی 20 بڑی معیشتیں ہیں اور اس کے قائدین کا مقصد دنیا کے کچھ اہم مسائل کا حل تلاش کرنا ہے۔ حالانکہ یوکرین کی جنگ پر ایک گہری جغرافیائی سیاسی تقسیم جو کسی بھی پیشرفت کو خطرہ ہے
لیکن پیوٹن اور شی جن پنگ کی عدم موجودگی کے ساتھ ساتھ جنگ پر تقسیم کا مطلب یہ ہے کہ سربراہی اجلاس میں قائدین کے متفقہ اعلامیے پر پہنچنا مشکل ہو گا۔ تجزیہ کاروں اور حکام نے کہا ہے۔ وائٹ ہاؤس نے منگل کو کہا کہ صدر جو بائیڈن عالمی بینک میں اصلاحات پر توجہ مرکوز کریں گے اور دیگر کثیر جہتی ترقیاتی بینکوں پر زور دیں گے کہ وہ موسمیاتی تبدیلی اور بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کے لیے سمٹ کے دوران قرضے فراہم کریں۔
جاپانی وزیر اعظم Fumio Kishida نے کہا ہے کہ وہ ڈیجیٹل مسائل اور خوراک کی حفاظت پر بات کرنے کی امید رکھتے ہیں۔ ہندوستان نے کہا ہے کہ کرپٹو اثاثوں کو ریگولیٹ کرنے کے لیے عالمی فریم ورک پر بات چیت جاری ہے۔