Garrison News
All voices matter
شمالی کوریا کے صدر کم جونگ کا دورہ روس متوقع
کم جونگ کا روس کے ہم منصب ولادیمیر پوتن سے ملاقات کرنے اور یوکرین خلاف جنگ کے لیے ماسکو کو ممکنہ طور پر ہتھیار فراہمی پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے اس ماہ روس کا دورہ کریں گے۔ روس کے مطابق وہ شمالی کوریا کے ساتھ قریبی فوجی تعلقات کا خواہاں ہے۔
نیو یارک ٹائمز نے گزشتہ روز امریکی اور اتحادی ذرائع کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ کم جونگ اپنے غیر معمولی روسی دورے میں کم پیانگ یانگ سے ممکنہ طور پر بکتر بند ٹرین کے ذریعے روس کے بحر الکاہل کے ساحل پر واقع ولادی ووسٹوک جائیں گے۔ جہاں وہ پوٹن سے ملاقات کریں گے۔
رپورٹ کے مطابق ولادی ووستوک میں رہتے ہوئے دونوں رہنما کم کی طرف سے روس کو آرٹلری گولے اور ٹینک شکن میزائل بھیجنے پر تبادلہ خیال کریں گے۔ اور بدلے میں ماسکو کی جوہری توانائی سے چلنے والی آبدوزوں اور جدید ٹیکنالوجی کے حامل مصنوعی سیاروں پر بھی بات چیت متوقع ہے۔
جبکہ امریکہ نے دونوں ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے فوجی تعلقات پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
کم جونگ کے دورے کے حوالے سے روس کا کہنا ہے کہ وہ شمالی کوریا کے ساتھ مشترکہ فوجی مشقوں کے انعقاد پر بات کر رہا ہے۔
روسی نیوز ایجنسی کے روس کے وزیر دفاع سرگئی شوئیگو نے اپنے بیان میں کہا”کیوں نہیں، یہ ہمارے پڑوسی ہیں۔ ایک پرانی روسی کہاوت ہے: آپ اپنے پڑوسیوں کا انتخاب نہ کریں اور اپنے پڑوسیوں کے ساتھ امن اور ہم آہنگی کے ساتھ رہنا بہتر ہے۔
جب دونوں ممالک کے درمیان مشترکہ مشقوں کے امکان کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ اس پر “یقیناً” بات چیت ہو رہی ہے۔
اس حوالے سے جنوبی کوریا کی خبر رساں ایجنسی یونہاپ نے قبل ازیں جنوبی کوریا کی انٹیلی جنس ایجنسی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ جولائی میں پیانگ یانگ کا دورہ کرنے والے شوئیگو نے کم کو تجویز دی تھی کہ ان کے ممالک چین کے ساتھ مل کر بحری مشقیں کریں۔
کریملن نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ ماسکو پیانگ یانگ کے ساتھ اپنے “باہمی احترام پر مبنی تعلقات” کو گہرا کرنے کا ارادہ رکھتا ہے، جو اس کے سرد جنگ کے قریبی اتحادیوں میں سے ایک ہے اور 2022 میں روس کے یوکرین کے کچھ حصوں کے الحاق کی حمایت کرنے کے لیے چند ممالک میں سے ایک ہے۔
نیویارک ٹائمز نے رپورٹ کیا کہ کم ممکنہ طور پر ماسکو بھی جا سکتے ہیں۔
روس اور شمالی کوریا نے حال ہی میں قریبی فوجی تعلقات پر زور دیا ہے لیکن شمالی کوریا نے روس کے ساتھ کسی بھی “ہتھیار کے لین دین” کی تردید کی ہے۔
یاد رہے کہ امریکہ نے حال ہی میں ان تین اداروں پر پابندیاں عائد کی ہیں۔ جن پر شمالی کوریا اور روس کے درمیان ہتھیاروں کے سودے سے منسلک ہونے کا الزام ہے۔
شمالی کوریا نے 2006 سے اب تک چھ جوہری تجربات کیے ہیں اور حالیہ برسوں میں وہ مختلف میزائلوں کا تجربہ کر رہا ہے لیکن وہ اپنے پڑوسیوں کے ساتھ فوجی مشقیں شاذ و نادر ہی کرتا ہے۔ امریکہ اور اس کا اتحادی ملک جنوبی کوریا باقاعدہ فوجی مشقیں کرتے ہیں جسے شمالی کوریا اپنے خلاف جنگ کی تیاریوں کے طور پر مسترد کرتا ہے۔