Garrison News
All voices matter
طورخم بارڈر پر تمام سرگرمیاں ایک بار پھر معطل
اسلام آباد: پاکستان اور افغانستان کے درمیان بنیادی سرحدی گزرگاہ طورخم بارڈر دونوں ممالک کی سیکیورٹی فورسز کے درمیان فائرنگ کے تبادلے کے بعد بند کردیا گیا ہے۔
پاکستان کی جانب واقع مقامی باشندوں نے گزشتہ روز طورخم بارڈر کے قریب فائرنگ کی اطلاع دی۔ درہ خیبر سے متصل سرحدی علاقے کے آس پاس کے بہت سے لوگ گولی چلنے پر جان بچا کر میں وہاں سے نکل گئے۔
خوش قسمتی سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ہے۔ اور فائرنگ کی وجوہات کا تاحال علم نہیں ہوسکا۔ الجزیرہ کے مطابق طورخم بارڈر کے ایک پاکستانی اہلکار نصر اللہ خان نے بتایا کہ پاکستانی حکومت اور فوجی حکام نے بڑھتی ہوئی کشیدگی کو کم کرنے کے لیے اپنے افغان ہم منصبوں سے رابطہ شروع کر دیا ہے۔
طورخم بارڈر پوائنٹ پاکستان اور اس کے برادر اسلامی ملک افغانستان کے درمیان آمدورفت اور تجارت کے لئے واحد گز گاہ ہے۔ اس بارڈر کراسنگ کو حالیہ برسوں میں متعدد بندشوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ جس کے نتیجے میں ہزاروں لدے ٹرک سرحد کے دونوں طرف ایک طویل مدت تک پھنسے گئے تھے۔
پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ سبزیوں اور پھلوں سے لدے متعدد ٹرک اس وقت سرحد کے دونوں جانب طورخم بارڈر کے دوبارہ کھلنے کے منتظر ہیں۔
طورخم بارڈر پر پاکستانی فوج کے موثر جواب کے بعد افغان فورسز فرار ہوگئے۔
افغانستان اور پاکستان کے درمیان طالبان کے دوبارہ کابل پر کنٹرول کے بعد سے کشیدگی برقرار ہے۔ اسلام آباد نے اپنے پڑوسی پر پاکستانی سرزمین پر حملے کرنے والے عسکریت پسندوں کو پناہ دینے کا الزام لگایا ہے۔ 2,600 کلومیٹر (1,615 میل) سرحد سے متعلق تنازعات ان ہمسایہ ممالک کے درمیان دیرینہ تنازعات کا باعث بنے ہوئے ہیں۔
طورخم پر پچھلی جھڑپیں سرحد کے ساتھ نئی پوسٹیں بنانے کی کوشش کے باہمی الزامات سے پیدا ہوئی ہیں۔ پاکستان کا موقف ہے کہ اس نے سرحد پار سے حملوں اور اسمگلنگ کو روکنے کے لیے سرحد پر باڑ لگانے کا کام تقریبا مکمل کر لیا گیا ہے۔